Skip to main content

موت اس دنیا میں ایک ناگزیر سچائی ہے- انسانی موت کا معمہ حل طلب ہے۔

 موت اس دنیا میں ایک ناگزیر سچائی ہے- انسانی موت کا معمہ حل طلب ہے۔


جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی سائنس مسلسل اس سوال سے دوچار ہے کہ انسان یا کوئی جاندار کیسے مردہ جسم میں تبدیل ہوتا ہے؟


انسانی موت ایک حل طلب معمہ بنی ہوئی ہے - جسم سے کیا نکلتا ہے کہ وہ بے جان ہو جاتا ہے - ایڈوکیٹ کشن سنمکھ داس بھونانی گونڈیا مہاراشٹر بھونانی


گونڈیا۔۔۔۔قدرت کی بنائی ہوئی اس انمول اور خوبصورت تخلیق میں قدرت کا قیمتی فن پارہ انسان کی شکل میں تخلیق کیا گیا اور انسانی گھرانے میں جہاں بچے کی پیدائش ہوتی ہے وہاں خوشیوں کی بھرمار ہوتی ہے، یہ ہزاروں سالوں سے ہوتا آرہا ہے اور موجودہ دور میں بھی ہو رہا ہے۔  اس دنیا میں موت ایک ناگزیر سچائی ہے؛ جو بھی پیدا ہوتا ہے اس کی موت یقینی ہے۔  لیکن لوگوں کے ذہنوں میں ایک سوال ہمیشہ اٹھتا ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟  روح ہے تو کہاں جاتی ہے؟  موت کے بعد انسان کا جسم کمزور ہو جاتا ہے۔  اس پر پہلے بھی کافی تحقیق ہو چکی ہے جو ابھی تک جاری ہے۔  قدرت کے بہت سے حل طلب اسرار ہیں جن کا حل ہونا ابھی باقی ہے۔  ان میں سے ایک روح اور موت ہے۔  جب کوئی انسان مرتا ہے تو زمانہ قدیم سے یہ سچ ہے کہ شدید غم کا ایک لمحہ گھر والوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور گھر والے یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ جسم سے ایسا کیا نکلا کہ وہ بے جان ہو گیا جو آج کے دور میں بھی ایک حل طلب معمہ بنی ہوئی ہے!  جس کی مختلف وجوہات سائنس، ماہرین اور اہل علم نے بتائی ہیں لیکن ہمارے بزرگ اور روحانیت کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا تحفہ ہے اور کہا گیا ہے کہ ہم انسان اس کے ہاتھ میں بنے کھلونے ہیں جن کی زندگی وہ ٹھیک کرتا ہے اور وقت آنے پر اسے توڑ دیتا ہے، یعنی موت ازل سے بزرگوں نے کہا ہے کہ روحانیت اور کہاوتیں اس کے سر پر لکھی ہوئی ہیں کہ اس کے مستقبل کی لکیر بنتی ہے۔ s، وہ مر جاتا ہے؛ لیکن جدید ٹیکنالوجی کے دور میں انسان یا کوئی جاندار کیسے مردہ جسم میں بدل جاتا ہے، سائنس اس سوال سے مسلسل جکڑ رہی ہے۔

دوستو اگر موت کی بات کریں تو یہ نام سن کر دل کانپ اٹھتا ہے۔  جس طرح ہم نے کورونا وبا کے عروج پر موت کا رقص دیکھا، ہمارے دل پگھل گئے۔  فلم انڈسٹری کی پرانی فلم پشپانجلی کا اداس گانا تو ہم نے سنا ہی ہوگا، جو اس دنیا سے چلے جاتے ہیں، کون جانے کہاں جاتے ہیں، کیسے ڈھونڈتے ہیں، ان کا کوئی سراغ نہیں، کوئی خط، کوئی پیغام، کون جانے تم کس ملک میں چلے گئے ہو، جو اکثر دکھ کے لمحات میں یاد رہتا ہے۔  تاہم ان گانوں میں یہی سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انسانی جسم سے کیا نکلتا ہے اور کہاں جاتا ہے کہ جسم بے جان ہو جاتا ہے!  اس کا معمہ آج بھی حل طلب ہے!  اور مجھے یقین ہے کہ یہ شاید کبھی حل نہیں ہو گا چاہے کتنی ہی ٹیکنالوجی اور سائنس استعمال کی جائے۔

دوستو اگر ہم موت کی بات کریں تو لفظ موت نہیں بلکہ میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق موت ایک انتہائی مقدس اور بابرکت دیوی ہے۔  عام زبان میں کسی بھی جاندار کی زندگی کے خاتمے کو موت کہتے ہیں۔  موت عام طور پر بڑھاپے، لالچ، لگاؤ، بیماری اور غذائی قلت کے نتیجے میں ہوتی ہے، لیکن اس کی بنیادی طور پر 8 اقسام ہیں۔  جس میں بڑھاپا، بیماری، حادثہ، ناگہانی صدمہ، رنج و غم، فکر اور لالچ موت کی اہم صورتیں ہیں۔

دوستو اگر ہم سائنس کے ماہرین اور باشعور لوگوں کی بات کریں تو ان کے دلائل مختلف ہیں تاہم سائنس کے مطابق موت کا مطلب کسی جاندار کے جسم میں تمام حیاتیاتی عمل کا خاتمہ ہے۔  حیاتیاتی عمل کو دل کی دھڑکن، دماغ کی فیصلہ سازی کی صلاحیت، گردے اور جگر جیسے اعضاء کے ہموار کام میں سمجھا جا سکتا ہے۔جیسے ہی یہ عمل ختم ہو جاتے ہیں، ہم مر جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق جسم کے حیاتیاتی عمل کئی وجوہات کی وجہ سے رک سکتے ہیں۔  یہ عمل بڑھتی عمر کی وجہ سے رک سکتا ہے یعنی بڑھتے ہوئے بڑھاپے، دوسرے شخص کا مہلک حملہ، غذائی قلت، بیماری، خودکشی، بھوک، پیاس، حادثہ یا صدمہ وغیرہ۔  موت کے بعد جسم تیزی سے گل جاتا ہے، متعدد عناصر میں ٹوٹ جاتا ہے۔  ہندوستانی فلسفہ میں ایک تصور ہے کہ جسم پانچ عناصر سے بنا ہے اور بالآخر انہی عناصر میں تحلیل ہو جاتا ہے۔

دوستو لیکن زندگی اور موت کی قطعی حد کیا ہے؟  زندگی کس لمحے موت میں بدل جاتی ہے؟  جسم کا وہ آخری عضو یا ذرّہ کون سا ہے، جس کا کام رک جاتا ہے اور زندگی رک جاتی ہے اور انسان یا کوئی جاندار مردہ جسم میں تبدیل ہو جاتا ہے، سائنس مسلسل اس سوال سے نبرد آزما ہے کہ انسانی جسم ایک شاندار مشین ہے۔  جس کا ہر حصہ ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔  لیکن یہ سوال اب بھی جواب طلب ہے کہ وہ کون سا عنصر ہے جسے زندگی کا موجد سمجھا جائے یا زندگی کے عدم وجود کی وجہ؟ 

دوستو اگر ہم بزرگوں اور روحانیت کے نقطہ نظر کی بات کریں تو ان کے نزدیک یہ پیدائش اور موت اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، روحانی نقطہ نظر سے روح جسم میں رہتی ہے۔  لیکن مرنے کے بعد یہ جسم کو چھوڑ کر دوسرا جسم سنبھال لیتا ہے۔  روح خدا کی ایک شکل ہے۔لیکن اسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔  روح کو فانی سمجھا جاتا ہے۔  روحانی نقطہ نظر سے، اس کی کوئی شکل یا شکل نہیں ہے، موت تمام حیاتیاتی افعال کا ناقابل واپسی خاتمہ ہے جو کسی جاندار کو برقرار رکھتے ہیں۔

دوستو اگر ہم موت کے بعد کی زندگی کی بات کریں تو میڈیا کے مطابق مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے، کیا ہمیں دوبارہ زندگی ملتی ہے یا نہیں؟  اس معاملے پر پھر سے بحث شروع ہو گئی ہے۔  میڈیا کے مطابق ایسے تین واقعات حال ہی میں ایک ریاست میں پیش آئے جس میں موت کے بعد زندگی بحال ہوئی۔  سائنس کی زبان میں ہر چیز بے کار ہے، لیکن آج بھی کچھ ایسے حل طلب اسرار ہیں، جن کے سامنے سائنس بھی سر جھکا دیتی ہے۔یہ کہنا غلط ہے کہ اس دنیا سے باہر کوئی دنیا نہیں ہے یا زمین پر زندگی کی طرح دوسرے سیاروں پر زندگی نہیں ہے۔  سائنس بھی ایلین جیسی چیزوں کو قبول کر رہی ہے۔  اس لیے یہ بھی درست ہے کہ ہمارے صحیفوں کے مطابق ایک طاقت ہے جو پوری کائنات کو چلا رہی ہے اور ہماری موت کے بعد ہمارے اعمال کا حساب لیا جاتا ہے۔

لہٰذا، اگر ہم اوپر کی پوری تفصیل کا مطالعہ اور تجزیہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ موت دنیا میں ایک اٹل سچائی ہے - انسانی موت کا حل نہ ہونے والا معمہ باقی ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی انسان یا کوئی جاندار مردہ جسم میں کیسے تبدیل ہوتا ہے سائنس اس سوال سے مسلسل نبرد آزما ہے۔  انسانی موت ایک حل طلب معمہ بنی ہوئی ہے کہ آخر جسم سے کیا نکلتا ہے جو اسے بے جان بنا دیتا ہے۔


*-مرتب مصنف - قار ماہر کالم نگار ادبی آدمی بین الاقوامی مصنف مفکر شاعر موسیقی میڈیم سیاے( اے ٹی سی) ایڈووکیٹ کشن سنمکھ داس بھونانی گونڈیا مہاراشٹر9284141425*

Comments

Popular posts from this blog

"खिलता बचपन " पर सांस्कृतिक कार्यक्रम और सम्मान समारोह

 "खिलता बचपन " पर सांस्कृतिक कार्यक्रम और सम्मान समारोह  बेटमा - स्काॅय हाईट्स एकेडमी बेटमा विद्यालय का 18 वां वार्षिक स्नेह सम्मेलन खिलता बचपन सांस्कृतिक कार्यक्रमों, प्रतिभावान स्टूडेंट्स के  सम्मान के साथ मनाया गया । कार्यक्रम की शुरुआत आर्केस्ट्रा से हुई, जिसमें स्टूडेंट्स ने इंस्ट्रूमेंटल और वोकल म्यूजिक की प्रस्तुतियांँ दी।  शिव स्तुति सूर्यांश  शुक्ला द्वारा प्रस्तुत की गई। हमारे बाल कलाकार ने अपने खिलता बचपन में कभी माखन- चोर डांस तो कभी कार्टून शो कभी स्कूल चले का संदेश व मोबाइल  के दुरूपयोग से बचने का संदेश देकर दर्शकों को मंत्रमुग्ध कर दिया।  कार्यक्रम में उपस्थित मुख्य अतिथि C.M.O. नगर पंचायत सुश्री रंजना जी गोयल   एवं पार्षद समंदर सिंह जी चौहान का स्वागत विद्यालय की अध्यक्षा सुनीता शारदा और डायरेक्टर गिरधर शारदा एवं प्राचार्या माधवी वर्मा तथा प्री प्राईमरी इंचार्ज कोमल कौर अरोरा ने पुष्प गुच्छ भेंट कर किया।   विद्यालय की वार्षिक रिपोर्ट प्राचार्या द्वारा व्यक्त की गई। विद्यालय की अध्यक्षा ने स्वागत उद्बोधन व्यक्त किया ।...

स्काई हाइट्स अकैडमी में 76 वां गणतंत्र दिवस बड़े ही हर्षोल्लास से मनाया गया।

स्काई हाइट्स अकैडमी में 76 वां गणतंत्र दिवस बड़े ही हर्षोल्लास से मनाया गया।  " विद्यालय में 76 वाँ गणतंत्र दिवस हर्षोल्लास के साथ मनाया गया " बेटमा - भारतीय लोकतंत्र के महापर्व की 76 वी वर्षगांठ पर स्काई हाइट्स अकैडमी विद्यालय परिवार की ओर से समस्त भारतवासियों, अभिभावकों और विद्यार्थियों को अनेकानेक शुभकामनाएंँ । इस पावन अवसर पर विद्यालय प्रांगण में सर्वप्रथम विद्यालय की अध्यक्षा सुनीता शारदा, डायरेक्टर , प्राचार्या, मुख्य अतिथि हर्षवर्धन त्रिपाठी, विशेष अतिथि ज्योति दवे, डाक्टर ॠतु शारदा व अन्नया शारदा की उपस्थिति में ध्वजारोहण कर तिरंगा को सलामी दी गई। तत् पश्चात हाउस के अनुसार परेड का शानदार प्रदर्शन किया गया। विद्यार्थियों द्वारा देशभक्ति गीत और नृत्य , पी.टी.और प्री-प्रायमरी के छात्रों द्वारा स्वतंत्रता सेनानी की भूमिका को फैंसी ड्रेस के माध्यम से प्रस्तुत किया गया। प्राचार्या माधवी वर्मा ने गणतंत्र दिवस की शुभकामनाएँ देते हुए कहा कि हमें स्वच्छ भारत अभियान में शामिल होकर अपने आसपास स्वच्छता बनाए रखना है। डायरेक्टर गिरधर शारदा ने सम्बोधित करते हुए कहा कि मेरे विद्यालय स...

दिग्ठान में क्षत्रिय कुशवाह समाज का सामूहिक विवाह एवं प्रतिभा सम्मान समारोह आयोजित

 दिग्ठान में क्षत्रिय कुशवाह समाज का सामूहिक विवाह एवं प्रतिभा सम्मान समारोह सानंद सम्पन्न।                       ।                                      नगर के कुशवाह मेरिज गार्डन में सामूहिक विवाह समिति क्षत्रिय कुशवाह समाज मालवा क्षेत्र म प्र के तत्वावधान में पैंतीसवां सामूहिक विवाह एवं प्रतिभा सम्मान समारोह आयोजित किया गया जिसमें चार जोड़े परिणय सूत्र में बंधे।  गायत्री परिवार के डॉ गिरधारी लाल सुलाखिया, भागवताचार्य पंडित लोकेश भट्ट ने वैदिक रीति रिवाज से संत मुनीशानंद जी पंचमुखी हनुमान आश्रम के पावन सानिध्य में विवाह संस्कार सम्पन्न कराया।इस अवसर पर समाज की शैक्षणिक, खेल, प्रतिभाओं  को सम्मानित किया गया।  मालवा कप क्रिकेट प्रतियोगिताओं के विजेता दल में सादलपुर सुपरकिंग्स कप्तान विवेक वर्मा को, श्याम परिवार दतोदा, एवं दिग्ठान वारियर्स कप्तान संजय कुशवाह को कप भेंट कर किया गया तथा तीनों विजेता टीमों के खिला...